خطیب دکن مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب کے خطابات


    

            خطیب دکن مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب کے خطابات


              مبصر: ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

 

            خطیب دکن شیخ الحدیث حضرت مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم بانی جامعہ گلشن خیر النساءظہیر آباد نہ صرف حنائی سرزمین ظہیر آباد کے لیے بلکہ اہل دکن ‘کرناٹک اور مہاراشٹرا کے مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک ایسی نعمت ہیں جس کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔مولانا ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں اور جس طرح کہا جاتا ہے کہ اللہ والوں کے کام میں برکت ہوتی ہے اور وہ کم وقت میں گراں قدر خدمات انجام دے جاتے ہیں یہی حال مولانا عتیق قاسمی صاحب کا بھی ہے وہ ناظم مدرسہ ہیں ۔ مسجد کے خطیب ہیں۔ ظہیر آباد میں فلاحی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف مواقع پر اسفار کے ساتھ وہ دیہی و شہری علاقوں میں اپنے منفرد انداز خطابت سے لوگوں کی دینی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں۔ مولانا کی خاص بات یہ ہے کہ وہ لوگوں کی فہم مزاج اور ان کے سماجی و معاشرتی حالات کے لحاظ سے گفتگو کرتے ہیں اور اپنی بات کو واضح انداز میں اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ ان کی بات لوگوں کے دلوں میں اتر جاتی ہے۔ مولانا ایک عالم دین ہونے کے ساتھ زمانے کے بہت بڑے نبض شناس ہیں اور فی زمانہ مسلمانوں میں دین سے دوری‘قران سے لا تعلقی اور سنتوں کو چھوڑنے کے ظلم عظیم کے خلاف وہ مسلسل آواز اٹھارہے ہیں ۔ اور بڑے ہی درد بھرے انداز میں لوگوں کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ قرآن سے اور صاحب قرآن پیغمبر انسانیت حضرت محمد مصطفی ﷺ سے اپنے رشتے کو جوڑ لیں اور آپ ﷺ کی شفاعت اپنے اوپر لازم کرلیں۔ مولانا کے خطابات اکثر ریکارڈ کئے جاتے ہیں اور لوگ انہیں بار بار سنتے ہیں۔ حال ہی میں کئے گئے مولانا کے سورة الکوثر کی تفسیر سے متعلق سلسلہ وار تین خطابات کو ان کی عام افادیت کے پیش نظر کتابی شکل دی جارہی ہے جس کا عنوان”سورہ کوثر کا پیغام امت مسلمہ کے نام“ ہے۔ اس مختصر سی کتاب میں جو تین بیانات شامل کئے گئے ہیں اس کی افادیت کے پیش نظر اس کتاب کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔مولانا نے اس سورہ کی تفسیر کے ضمن میں کئی پہلوں کو اجاگر کیا ہے۔ ایک تو اس سورہ کی تفسیر کے ساتھ اس پہلو کو شد و مد کے ساتھ بیان کیا کہ حضور اکرم ﷺکے تین بیٹوں کی کم سنی میں وفات کے بعد کفار مکہ نے جس طرح آپ ﷺ کو یہ کہہ کر ایذا پہنچائی تھی کہ آپ ﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعدآپ کے لائے ہوئے دین کو عام کون کرے گا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے سورہ کوثر نازل فرمائی جس میں ٓپ ﷺ کو کوثر دئے جانے کی بشارت دی گئی۔مفسرین نے کوثر کے مختلف معانی بیان کئے ہیں، مثلاً : حوض کوثر، دنیاوآخرت میں خیر کثیر،رسول اکرمﷺ کے پیروؤں میں کثرت وغیرہ۔ یہی خیر کثیر کی تفسیر اس کتاب کا حاصل ہے۔ مولانا نے اس جانب توجہ دلائی کہ مسلمان اگر قرآن سمجھ کر پڑھنے لگیں یا کم از کم ان سورتوں کے معنی و مفہوم سے واقف رہیں جو عام طور پر نماز میں پڑھی جاتی ہیں تو ان کی مفہوم کو یاد کرتے ہوئے نماز میں خشوع و خضوع لایا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ کفار مکہ کی ایذا پر ضرور اللہ کے حبیب ﷺ کو تکلیف ہوئی لیکن آپ ﷺ سارے عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے اور آپ خاتم الانبیاءہیں۔ اور یہ کہ آپ کا لایا ہوا دین قیامت تک باقی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہری طور پر عرب کے دستور کے اعتبار سے آپ کے بیٹوں کا سلسلہ جاری نہیں رکھا لیکن اللہ نے دکھا دیا کہ امت مسلمہ کی شکل میں آپ کے چاہنے والے ہی آپ ﷺ کے نام اور آپ ﷺ کے دین کو ساری دنیا میں عام کریں گے۔ چنانچہ مولانا نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ سچے عاشق رسول ﷺ بنیں۔ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور اللہ تعالیٰ نے جس طرح امت مسلمہ کو لوگوں کی بھلائی کے لیے نکالی گئی امت قرار دیا ہم اس کے اصلی وارث کہلائیں۔ اپنے آپ کو دین کے علم سے آراستہ کریں۔ اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں اور اسوہ رسول اللہ ﷺ سے اپنے آپ کو ڈھال لیں تو آج بھی حالات کے خلاف اللہ کی مدد آسکتی ہے۔ اور ہم حقیقی معنوں میں سورہ کوثر کے وارثین میں شمار کئے جاسکتے ہیں۔ امت محمدیہ ہونے کے ناطے اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ حوض کوثر پر ہر مسلمان آپ ﷺ کے ہاتھوں جام کوثر نوش کرے گا اور اپنی بخشش کا سامان پائے گا۔ سورہ کوثر کی تفسیر کے ضمن میں مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب نے مسلمانوں کو جو ہدایات دی ہیں وہ وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ورفعنا لک ذکرک کہہ کر آپ ﷺ کے نام کو ہمیشہ کے لئے جاری و ساری کردیا۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کہ چپے چپے میں اذان کے الفاظ کہے جاتے ہیں جس میں موذن گواہی دیتا ہے کہ محمد رسول ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اس کے علاوہ قرآن کریم آپ ﷺ کا ایسا معجزہ ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔ سنتوں کی شکل میں آپ ﷺ کی یاد رہتی دنیا تک قائم رہے گی اس طرح اللہ تعالیٰ نے سورہ کوثر میں جو بشارت دی تھی وہ ہمیشہ کے لیے جاری و ساری ہوگئی۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو دین اسلام سے وابستہ کرلیں۔ اور اپنی دنیوی اور اخروی کامیابی کا سامان کرلیں۔ مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب کے یہ خطابات جس طرح کتابی شکل میں پیش ہورہے ہیں اگر انٹرنیٹ کی کسی ویب سائٹ کے ذریعے آڈیو کی شکل میں اور تحریر کی شکل میں مسلسل پیش ہوتے رہیں تو ٹیکنالوجی سے جڑی رہنے والی نئی نسل کی اصلاح کا بھی سامان ہوسکتا ہے۔ اور مولانا کا پیغام ظہیر آباد اور دکن سے لے کر دنیا کے چپے چپے میں عام ہوسکتا ہے۔ امید کہ جاتی ہے کہ مولانا کے خطابات اسی طرح عام ہوں اور اس کتاب کو بھی مقبولیت ملے گی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا عتیق قاسمی صاحب سے جو کام لے رہا ہے اس کے ثمرات ساری دنیا میں جاری وہ ساری ہوں۔ اور ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت کی فلاح کا سامان ہو۔

 

                                                                                                خاکسار

                                                                                    حافظ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

                                                                        صدر شعبہ اردو این ٹی آر ڈگری کالج محبوب نگر

No comments:

Post a Comment

Search This Blog